23
مُقدّس اجتماع میں شریک ہونے کی شرائط
1 جب اسرائیلی رب کے مقدِس کے پاس جمع ہوتے ہیں تو اُسے حاضر ہونے کی اجازت نہیں جو کاٹنے یا کچلنے سے خوجہ بن گیا ہے۔
2 اِسی طرح وہ بھی مُقدّس اجتماع سے دُور رہے جو ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ اُس کی اولاد بھی دسویں پشت تک اُس میں نہیں آ سکتی۔
3 کوئی بھی عمونی یا موآبی مُقدّس اجتماع میں شریک نہیں ہو سکتا۔ اِن قوموں کی اولاد دسویں پشت تک بھی اِس جماعت میں حاضر نہیں ہو سکتی،
4 کیونکہ جب تم مصر سے نکل آئے تو وہ روٹی اور پانی لے کر تم سے ملنے نہ آئے۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے مسوپتامیہ کے شہر فتور میں جا کر بلعام بن بعور کو پیسے دیئے تاکہ وہ تجھ پر لعنت بھیجے۔
5 لیکن رب تیرے خدا نے بلعام کی نہ سنی بلکہ اُس کی لعنت برکت میں بدل دی۔ کیونکہ رب تیرا خدا تجھ سے پیار کرتا ہے۔
6 عمر بھر کچھ نہ کرنا جس سے اِن قوموں کی سلامتی اور خوش حالی بڑھ جائے۔
7 لیکن ادومیوں کو مکروہ نہ سمجھنا، کیونکہ وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اِسی طرح مصریوں کو بھی مکروہ نہ سمجھنا، کیونکہ تُو اُن کے ملک میں پردیسی مہمان تھا۔
8 اُن کی تیسری نسل کے لوگ رب کے مُقدّس اجتماع میں شریک ہو سکتے ہیں۔
خیمہ گاہ میں ناپاکی
9 اپنے دشمنوں سے جنگ کرتے وقت اپنی لشکرگاہ میں ہر ناپاک چیز سے دُور رہنا۔
10 مثلاً اگر کوئی آدمی رات کے وقت اِحتلام کے باعث ناپاک ہو جائے تو وہ لشکرگاہ کے باہر جا کر شام تک وہاں ٹھہرے۔
11 دن ڈھلتے وقت وہ نہا لے تو سورج ڈوبنے پر لشکرگاہ میں واپس آ سکتا ہے۔
12 اپنی حاجت رفع کرنے کے لئے لشکرگاہ سے باہر کوئی جگہ مقرر کر۔
13 جب کسی کو حاجت کے لئے بیٹھنا ہو تو وہ اِس کے لئے گڑھا کھودے اور بعد میں اُسے مٹی سے بھر دے۔ اِس لئے اپنے سامان میں کھدائی کا کوئی آلہ رکھنا ضروری ہے۔
14 رب تیرا خدا تیری لشکرگاہ میں تیرے درمیان ہی گھومتا پھرتا ہے تاکہ تُو محفوظ رہے اور دشمن تیرے سامنے شکست کھائے۔ اِس لئے لازم ہے کہ تیری لشکرگاہ اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ وہاں کوئی شرم ناک بات دیکھ کر تجھ سے دُور ہو جائے۔
فرار ہوئے غلاموں کی مدد کرنا
15 اگر کوئی غلام تیرے پاس پناہ لے تو اُسے مالک کو واپس نہ کرنا۔
16 وہ تیرے ساتھ اور تیرے درمیان ہی رہے، وہاں جہاں وہ بسنا چاہے، اُس شہر میں جو اُسے پسند آئے۔ اُسے نہ دبانا۔
مندر میں عصمت فروشی منع ہے
17 کسی دیوتا کی خدمت میں عصمت فروشی کرنا ہر اسرائیلی عورت اور مرد کے لئے منع ہے۔
18 مَنت مانتے وقت نہ کسبی کا اجر، نہ کُتے کے پیسے رب کے مقدِس میں لانا، کیونکہ رب تیرے خدا کو دونوں چیزوں سے گھن ہے۔
اپنے ہم وطنوں سے سود نہ لینا
19 اگر کوئی اسرائیلی بھائی تجھ سے قرض لے تو اُس سے سود نہ لینا، خواہ تُو نے اُسے پیسے، کھانا یا کوئی اَور چیز دی ہو۔
20 اپنے اسرائیلی بھائی سے سود نہ لے بلکہ صرف پردیسی سے۔ پھر جب تُو ملک پر قبضہ کر کے اُس میں رہے گا تو رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔
اپنی مَنت پوری کرنا
21 جب تُو رب اپنے خدا کے حضور مَنت مانے تو اُسے پورا کرنے میں دیر نہ کرنا۔ رب تیرا خدا یقیناً تجھ سے اِس کا مطالبہ کرے گا۔ اگر تُو اُسے پورا نہ کرے تو قصوروار ٹھہرے گا۔
22 اگر تُو مَنت ماننے سے باز رہے تو قصوروار نہیں ٹھہرے گا،
23 لیکن اگر تُو اپنی دلی خوشی سے رب کے حضور مَنت مانے تو ہر صورت میں اُسے پورا کر۔
دوسرے کے باغ میں سے گزرنے کا رویہ
24 کسی ہم وطن کے انگور کے باغ میں سے گزرتے وقت تجھے جتنا جی چاہے اُس کے انگور کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن اپنے کسی برتن میں پھل جمع نہ کرنا۔
25 اِسی طرح کسی ہم وطن کے اناج کے کھیت میں سے گزرتے وقت تجھے اپنے ہاتھوں سے اناج کی بالیاں توڑنے کی اجازت ہے۔ لیکن درانتی استعمال نہ کرنا۔