4
تبدیل شدہ زندگیاں
1 اب چونکہ مسیح نے جسمانی طور پر دُکھ اُٹھایا اِس لئے آپ بھی اپنے آپ کو اُس کی سی سوچ سے لیس کریں۔ کیونکہ جس نے مسیح کی خاطر جسمانی طور پر دُکھ سہہ لیا ہے اُس نے گناہ سے نپٹ لیا ہے۔
2 نتیجے میں وہ زمین پر اپنی باقی زندگی انسان کی بُری خواہشات پوری کرنے میں نہیں گزارے گا بلکہ اللہ کی مرضی پوری کرنے میں۔
3 ماضی میں آپ نے کافی وقت وہ کچھ کرنے میں گزارا جو غیرایمان دار پسند کرتے ہیں یعنی عیاشی، شہوت پرستی، نشہ بازی، شراب نوشی، رنگ رلیوں، ناچ رنگ اور گھنونی بُت پرستی میں۔
4 اب آپ کے غیرایمان دار دوست تعجب کرتے ہیں کہ آپ اُن کے ساتھ مل کر عیاشی کے اِس تیز دھارے میں چھلانگ نہیں لگاتے۔ اِس لئے وہ آپ پر کفر بکتے ہیں۔
5 لیکن اُنہیں اللہ کو جواب دینا پڑے گا جو زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔
6 یہی وجہ ہے کہ اللہ کی خوش خبری اُنہیں بھی سنائی گئی جو اب مُردہ ہیں۔ مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کے سامنے روح میں زندگی گزار سکیں اگرچہ انسانی لحاظ سے اُن کے جسم کی عدالت کی گئی ہے۔
اپنی نعمتوں سے ایک دوسرے کی خدمت کریں
7 تمام چیزوں کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔ چنانچہ دعا کرنے کے لئے چست اور ہوش مند رہیں۔
8 سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے سے لگاتار محبت رکھیں، کیونکہ محبت گناہوں کی بڑی تعداد پر پردہ ڈال دیتی ہے۔
9 بڑبڑائے بغیر ایک دوسرے کی مہمان نوازی کریں۔
10 اللہ اپنا فضل مختلف نعمتوں سے ظاہر کرتا ہے۔ فضل کا یہ انتظام وفاداری سے چلاتے ہوئے ایک دوسرے کی خدمت کریں، ہر ایک اُس نعمت سے جو اُسے ملی ہے۔
11 اگر کوئی بولے تو اللہ کے سے الفاظ کے ساتھ بولے۔ اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے ذریعے جو اللہ اُسے مہیا کرتا ہے، کیونکہ اِس طرح ہی اللہ کو عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے جلال دیا جائے گا۔ ازل سے ابد تک جلال اور قدرت اُسی کی ہو! آمین۔
آپ کی مصیبت غیرمعمولی نہیں ہے
12 عزیزو، ایذا رسانی کی اُس آگ پر تعجب نہ کریں جو آپ کو آزمانے کے لئے آپ پر آن پڑی ہے۔ یہ مت سوچنا کہ میرے ساتھ کیسی غیرمعمولی بات ہو رہی ہے۔
13 بلکہ خوشی منائیں کہ آپ مسیح کے دُکھوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ کیونکہ پھر آپ اُس وقت بھی خوشی منائیں گے جب مسیح کا جلال ظاہر ہو گا۔
14 اگر لوگ اِس لئے آپ کی بےعزتی کرتے ہیں کہ آپ مسیح کے پیروکار ہیں تو آپ مبارک ہیں۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ اللہ کا جلالی روح آپ پر ٹھہرا ہوا ہے۔
15 اگر آپ میں سے کسی کو دُکھ اُٹھانا پڑے تو یہ اِس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ آپ قاتل، چور، مجرم یا فسادی ہیں۔
16 لیکن اگر آپ کو مسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ سے دُکھ اُٹھانا پڑے تو نہ شرمائیں بلکہ مسیح کے نام میں اللہ کی حمد و ثنا کریں۔
17 کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ اللہ کی عدالت شروع ہو جائے، اور پہلے اُس کے گھر والوں کی عدالت کی جائے گی۔ اگر ایسا ہے تو پھر اِس کا انجام اُن کے لئے کیا ہو گا جو اللہ کی خوش خبری کے تابع نہیں ہیں؟
18 اور اگر راست باز مشکل سے بچیں گے تو پھر بےدین اور گناہ گار کا کیا ہو گا؟
19 چنانچہ جو اللہ کی مرضی سے دُکھ اُٹھا رہے ہیں وہ نیک کام کرنے سے باز نہ آئیں بلکہ اپنی جانوں کو اُسی کے حوالے کریں جو اُن کا وفادار خالق ہے۔