10
طلاق
1 یِسوعؔ وہاں سے روانہ ہوکر دریائے یردنؔ کے پار یہُودیؔہ کے علاقہ میں گیٔے۔ وہاں بھی بے شُمار لوگ اُن کے پاس جمع ہو گئے، اَور آپ اَپنے دستور کے مُطابق، اُنہیں تعلیم دینے لگے۔
2 فرِیسی فرقہ کے بعض لوگ اُن کے پاس آئے اَور اُنہیں آزمائے کی غرض سے پُوچھنے لگے، ”کیا آدمی کا اَپنی بیوی کو چھوڑ دینا جائز ہے؟“
3 حُضُور نے جَواب میں فرمایا، ”اِس بابت حضرت مَوشہ نے تُمہیں کیا حُکم دیا ہے؟“
4 فریسیوں نے جَواب دیا، ”حضرت مَوشہ نے تُو یہ اِجازت دی ہے کہ آدمی طلاق نامہ لِکھ کر اُسے چھوڑ سَکتا ہے۔“
5 یِسوعؔ نے اُن کو جَواب دیا، ”حضرت مَوشہ نے تمہاری سخت دِلی کی وجہ سے یہ حُکم دیا تھا۔
6 لیکن تخلیق کی شروعات ہی سے خُدا نے اُنہیں ’مَرد اَور عورت بنایا ہے۔‘
7 ’یہی وجہ ہے کہ مَرد اَپنے باپ اَور ماں سے جُدا ہوکر اَپنی بیوی کے ساتھ مِلا رہے گا،
8 اَور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے۔‘ چنانچہ وہ اَب دو نہیں، بَلکہ ایک جِسم ہیں۔
9 پس جنہیں خُدا نے جوڑا ہے، اُنہیں کویٔی اِنسان جُدا نہ کرے۔“
10 جَب وہ دوبارہ گھر پر آئے، شاگردوں نے اِس بات کے بارے میں آپ سے مزید جاننا چاہا۔
11 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اگر کویٔی آدمی اَپنی بیوی کو چھوڑ دے اَور دُوسری عورت کر لے تو وہ اَپنی پہلی بیوی کے خِلاف زنا کرتا ہے۔
12 اَور اِسی طرح اگر کویٔی عورت اَپنے شوہر کو چھوڑکر، کسی دُوسرے آدمی سے شادی کر لے تو وہ بھی زنا کرتی ہے۔“
حُضُور یِسوعؔ اَور چُھوٹے بچّے
13 پھر بعض لوگ بچّوں کو حُضُور کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھیں، لیکن شاگردوں نے اُنہیں جِھڑک دیا۔
14 جَب یِسوعؔ نے یہ دیکھا تو خفا ہوتے ہویٔے اُن سے فرمایا، ”بچّوں کو میرے پاس آنے دو، اُنہیں منع نہ کرو، کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔
15 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے تو وہ اُس میں ہرگز داخل نہ ہوگا۔“
16 پھر اُنہُوں نے بچّوں کو گود میں لیا، اَور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں برکت دی۔
ایک دولتمند شخص اَور خُدا کی بادشاہی
17 یِسوعؔ گھر سے نکل کر باہر جا رہے تھے، راستہ میں ایک آدمی دَوڑتا ہُوا آیا اَور اُن کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر پُوچھنے لگا، ”اَے نیک اُستاد، اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے میں کیا کروں؟“
18 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تو مُجھے نیک کیوں کہتاہے؟ نیک صِرف ایک ہی ہے یعنی خُدا۔
19 تُم حُکموں کو تو جانتے ہو: ’تُم زنا نہ کرنا، خُون نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھُوٹی گواہی نہ دینا، اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا۔‘“
20 اُس نے صفائی پیش کی، ”اُستاد محترم، اِن سَب اَحکام پر میں بچپن ہی سے عَمل کرتا آ رہا ہُوں۔“
21 یِسوعؔ نے اُسے بغور دیکھا اَور اُس پر ترس آیا اَور فرمایا۔ ”تمہارا ایک بات پر عَمل کرنا ابھی باقی ہے، جاؤ، اَپنا سَب کُچھ فروخت کرکے اَور وہ رقم غریبوں میں تقسیم کر دو، تو تُمہیں آسمان پر خزانہ ملے گا۔ پھر آکر، میرے پیچھے ہو لینا۔“
22 یہ بات سُن کر اُس آدمی کے چہرہ پر اُداسی چھاگئی۔ اَور وہ غمگین ہوکر چلا گیا، کیونکہ وہ بہت دولتمند تھا۔
23 تَب یِسوعؔ نے لوگوں پر نظر کی اَور اَپنے شاگردوں سے یُوں مُخاطِب ہویٔے، ”دولتمند کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مُشکل ہے!“
24 یہ سُن کر شاگرد حیران رہ گیٔے۔ لہٰذا یِسوعؔ نے پھر فرمایا، ”بچّوں، جو دولت پر توکّل کرتے ہیں اُن کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کِتنا مُشکل ہے!
25 اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزرنا زِیادہ آسان ہے بہ نِسبت ایک دولتمند آدمی کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو جانا۔“
26 شاگرد نہایت ہی حیران ہویٔے، اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”پھر کون نَجات پا سَکتا ہے؟“
27 یِسوعؔ نے اُن کی طرف دیکھ کر فرمایا، ”یہ اِنسانوں کے لیٔے تو ناممکن ہے، لیکن خُدا کے لیٔے نہیں؛ کیونکہ خُدا کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔“
28 پطرس اُن سے کہنے لگے، ”دیکھئے ہم تو سَب کُچھ چھوڑکر آپ کے پیچھے ہو لیٔے ہیں!“
29 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَیسا کویٔی نہیں جِس نے میری اَور انجیل کی خاطِر اَپنے گھر یا بھائیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے۔
30 وہ اِس دُنیا میں رنج اَور مُصیبت کے باوُجُود گھر، بھایٔی، بہنیں، مائیں، بچّے اَور کھیت سَو گُنا زِیادہ پائیں گے اَور آنے والی دُنیا میں اَبدی زندگی۔
31 لیکن بہت سے جو اوّل ہیں آخِر ہو جایٔیں گے اَورجو آخِر ہیں، وہ اوّل۔“
حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت تیسری پیشن گوئی
32 یروشلیمؔ جاتے وقت راہ میں، یِسوعؔ اُن کے آگے آگے چل رہے تھے، شاگرد حیران و پریشان تھے۔ اَورجو لوگ پیچھے آ رہے تھے وہ بھی خوفزدہ تھے چنانچہ وہ بَارہ شاگردوں کو ساتھ لے کر اُنہیں بتانے لگے کہ اُن کے ساتھ کیا کُچھ پیش آنے والا ہے۔
33 اُنہُوں نے کہا، ”ہم یروشلیمؔ شہر جا رہے ہیں، اَور اِبن آدمؔ اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُس کے قتل کا حُکم صادر کرکے اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کر دیں گے،
34 وہ لوگ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے اُس پر تُھوکیں گے، اُسے کوڑے ماریں گے اَور قتل کر ڈالیں گے لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ ہو جائے گا۔“
یعقوب اَور یُوحنّا کی مِنّت
35 تَب زبدیؔ کے بیٹے، یعقوب اَور یُوحنّا یِسوعؔ، کے پاس آئے اَور مِنّت کرکے کہنے لگے، ”اُستاد محترم، ہم آپ سے جو بھی مِنّت کریں، وہ آپ ہمارے لیٔے کر دیجئے۔“
36 یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے کروں؟“
37 اُنہُوں نے کہا، ”ہم پر یہ مہربانی کیجئے کہ آپ کے جلال میں ہم میں سے ایک آپ کے داہنی طرف اَور دُوسرا آپ کے بائیں طرف بیٹھے۔“
38 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تُم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو میں پینے پر ہُوں اَور وہ پاک غُسل لنیے جا رہا ہُوں تُم لے سکتے ہو؟“
39 اُنہُوں نے کہا، ”ہم اُس کے لیٔے بھی تیّار ہیں۔“
یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”اِس میں تو کویٔی شک نہیں کہ جو پیالہ میں پینے والا ہُوں تُم بھی پیوگے اَورجو پاک غُسل میں لینے والا ہُوں تُم بھی لوگے،
40 لیکن یہ میرا کام نہیں کہ کسی کو اَپنی داہنی یا بائیں طرف بِٹھاؤں۔ یہ مقام جِن کے لیٔے مُقرّر کیا جا چُکاہے اُن ہی کے لیٔے ہے۔“
41 جَب باقی دس شاگردوں نے یہ سُنا، وہ یعقوب اَور یُوحنّا پر خفا ہونے لگے۔
42 لیکن یِسوعؔ نے اُنہیں پاس بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”تُمہیں مَعلُوم ہے کہ اِس جہاں کے غَیریہُودیوں کے حاکم اُن پر حُکمرانی کرتے ہیں، اَور اُن کے اُمرا اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔
43 مگر تُم میں اَیسا نہیں ہونا چاہیے۔ بَلکہ، تُم میں کوئی بڑا بننا چاہتاہے وہ تمہارا خادِم بنے،
44 اَور اگر تُم میں کویٔی سَب سے اُونچا درجہ حاصل کرنا چاہے تو وہ سَب کا غُلام بنے۔
45 کیونکہ اِبن آدمؔ اِس لیٔے نہیں آیا کہ خدمت لے بَلکہ، اِس لیٔے کہ خدمت کرے، اَور اَپنی جان دے کر بہتیروں کو رِہائی بخشے۔“
نابینا برتماؔئی کا بینائی پانا
46 پھر وہ یریحوؔ شہر میں آئے۔ اَور جَب وہ اَور اُن کے شاگرد بڑے ہُجوم کے ہمراہ، یریحوؔ شہر سے باہر نکل رہے تھے، تو ایک اَندھا بھکاری، برتماؔئی (”یعنی تِمائی کا بیٹا“)، راہ کے کنارے بیٹھا ہُوا بھیک مانگ رہاتھا۔
47 جُوں ہی اُسے پتہ چلا کہ یِسوعؔ ناصری وہاں ہیں، وہ زور سے چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، یِسوعؔ، مُجھ پر رحم کیجئے!“
48 لوگ اُسے ڈانٹنے لگے کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کیجئے!“
49 یِسوعؔ رُکے اَور حُکم دیا، ”اُسے بُلاؤ۔“
چنانچہ اُنہُوں نے اَندھے کو آواز دی اَور کہا، ”خُوشی مناؤ! اُٹھو! حُضُور تُمہیں بُلا رہے ہیں۔“
50 اُس نے اَپنی چادر اُتار پھینکی، اَور اُچھل کر کھڑا ہو گیا اَور یِسوعؔ کے پاس آ گیا۔
51 یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا بتاؤ، ”تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے کروں؟“
اَندھے نے جَواب دیا، ”اَے ربّی، میں چاہتا ہُوں کہ میں دیکھنے لگوں۔“
52 یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”جاؤ، تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔“ اُسی دَم اُس اَندھے کی آنکھوں میں رَوشنی واپس آ گئی اَور وہ یِسوعؔ کا پیروکار بن گیا۔