26
1 جِس طرح موسم گرما میں برف کا گرنا یا فصل کے کاٹنے کے وقت بارش ہونے لگنا ٹھیک نہیں ہوتا،
وَیسے ہی احمق کے لیٔے عزّت ٹھیک نہیں ہوتی۔
2 جِس طرح چڑیا اِدھر سے اُدھر اُڑتی پھرتی ہے یا ابابیل محوپرواز رہتی ہے،
اُسی طرح ناواجَب لعنت کو بھی ٹھکانہ نہیں ملتا۔
3 جِس طرح گھوڑے کے لیٔے چابک اَور گدھے کے لیٔے لگام ہے،
وَیسے ہی احمقوں کی پیٹھ کے لیٔے چھڑی ہے!
4 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب نہ دو،
کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم بھی اُس کی مانند ہو جاؤ۔
5 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب دو،
نہیں تو وہ خُود کو عقلمند سمجھنے لگے گا۔
6 احمق کے ہاتھ پیغام بھیجنا
اَپنے پاؤں پر کُلہاڑا مارنے یا ظُلم کا پیالہ پینے کے برابر ہے۔
7 جَیسے لنگڑے کی ٹانگیں لڑکھڑاتی ہیں
وَیسے ہی احمق کے مُنہ میں تمثیل ہوتی ہے۔
8 احمق کو اِعزاز بخشنا
فلاخن میں پتّھر باندھ دینے کے برابر ہے۔
9 احمق کے مُنہ میں تمثیل
متوالے کے ہاتھ میں کانٹے دار جھاڑی کی مانند ہے۔
10 جو کسی احمق یا راہگزارو کو مزدُوری پر لگاتاہے
وہ اُس تیرانداز کی مانند ہے جو سَب کو زخمی کرتا ہے۔
11 جِس طرح کُتّا اَپنی قَے کو پھر سے چٹ کر جاتا ہے،
اُسی طرح احمق اَپنی حماقت کو دہراتا رہتاہے۔
12 اگر تُم اَیسے آدمی کو دیکھتے ہو جو اَپنی نگاہ میں عقلمند بنتا ہے،
تو اُس کی نِسبت احمق کے لیٔے زِیادہ اُمّید ہے۔
13 کاہل کہتاہے، ”شیر راہ میں ہے،
شیر گلیوں میں گھُوم رہاہے!“
14 جِس طرح دروازہ اَپنی چُولوں پر گھُومتا ہے،
اُسی طرح کاہل اَپنے بِستر پر کروٹ بدلتا رہتاہے۔
15 کاہل اَپنا ہاتھ تھالی میں تو ڈالتا ہے؛
لیکن سُستی کے باعث اُسے واپس مُنہ تک نہیں لاتا۔
16 کاہل اَپنے آپ کو
مُدلّل جَواب دینے والے سات شَخصوں سے بھی زِیادہ دانا سمجھتا ہے۔
17 جو راہ گیر پرائے جھگڑے میں دخل اَنداز ہوتاہے
وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتّے کو کان سے پکڑتا ہے۔
18 جَیسے کویٔی پاگل جلتی لکڑیاں
اَور مہلک تیر پھینکتا ہے
19 وَیسے ہی وہ آدمی ہے جو اَپنے ہمسایہ کو دھوکا دے کر کہتاہے
اَور کہتے ہیں، ”میں تو مذاق کر رہاتھا!“
20 جَیسے لکڑی نہ ہونے سے آگ بُجھ جاتی ہے؛
وَیسے ہی جہاں چُغل خور نہیں ہوتا وہاں جھگڑا مِٹ جاتا ہے۔
21 جَیسے اَنگاروں کے لیٔے کوئلہ اَور آگ کے لیٔے لکڑی درکار ہوتی ہے،
اُسی طرح فتنہ اَنگیز آدمی جھگڑا برپا کرنے کے لیٔے ہے۔
22 غیبت گو کی باتیں لذیذ نوالوں کی مانند؛
اِنسان کے اَندر اُتر جاتی ہیں۔
23 اگر دِل بُرا ہو تو ہونٹوں کی مٹھاس اَیسی ہوتی ہے
جَیسے مٹّی کے برتن پر کھوٹی چاندی کی تہہ جمی ہو۔
24 کینہ پرور اِنسان اَپنے لبوں سے تو بھولی بھالی باتیں کہتاہے،
لیکن اُس کا دِل دغا سے بھرا ہوتاہے۔
25 اُس کی باتیں بڑی میٹھی ہوتی ہیں، تو بھی اُس کا یقین نہ کرنا،
کیونکہ اُس کا دِل نفرت سے بھرا ہوتاہے۔
26 اُس کی عداوت اُس کے مکر سے چھُپ بھی جائے،
لیکن اُس کی شرارت مجمع عام میں عیاں ہو جائے گی۔
27 اگر کویٔی دُوسروں کے لیٔے گڑھا کھودتا ہے، تو وہ آپ ہی اُس میں گِر جائے گا؛
اَور اگر کویٔی پتّھر لڑھکاتا ہے تو وہ پتّھر پلٹ کر اُسی پر آ پڑےگا۔
28 جھُوٹی زبان اَپنے زخمیوں سے نفرت کرتی ہے،
اَور خُوشامدی مُنہ بربادی لاتا ہے۔