زبُور 142
داویؔد کا مشکیل‏* جَب وہ غار میں تھے۔ ایک دعا۔
میں چِلّاکر یَاہوِہ کو مدد کے لئے پُکارتا ہُوں؛
میں اَپنی آواز بُلند کرکے یَاہوِہ سے مِنّت کرتا ہُوں۔
میں یَاہوِہ کے حُضُور میں اَپنی مُصیبت بَیان کرتا ہُوں؛
اَور اَپنا حالِ زار اُن ہی کو کہہ سُناتا ہُوں۔
 
جَب میری رُوح میرے اَندر نڈھال ہو جاتی ہے،
تَب آپ ہی میری راہ جانتے ہیں۔
جِس راہ پر میں چلتا ہُوں
اُس میں میرے دُشمنوں نے میرے لیٔے پھندا لگا رکھا ہے۔
میری داہنی طرف نگاہ کریں اَور دیکھیں؛
کسی کو میری جان کی پروا نہیں ہے۔
اَور میرے لیٔے کویٔی جائے پناہ نہیں؛
اَور کویٔی میری جان کی فکر نہیں کرتا۔
 
اَے یَاہوِہ، ”مَیں آپ سے فریاد کرتا ہُوں؛
میں کہتا ہُوں کہ آپ میری پناہ ہیں،
زندوں کی زمین میں آپ میرا سَب کچھ ہیں۔“
 
میری فریاد کی طرف کان لگائیں،
میں نہایت پریشان ہُوں؛
میرا تعاقب کرنے والوں سے مُجھے بچائیں،
کیونکہ وہ مُجھ سے زِیادہ زورآور ہیں۔
مُجھے میری قَید سے آزاد کر دیں،
تاکہ آپ کے نام کی سِتائش کر سکوں۔
تَب راستباز میرے گِرد جمع ہو جایٔیں گے
کیونکہ آپ نے مُجھ پر اِحسَان کیا ہے۔
* زبُور 142: عُنوان: مُمکنہ طور پر ایک اَدبی یا موسیقی کی اِصطلاح ہو سَکتا ہے۔